روپیہ پیسہ اور امیری ، صرف دیکھنے کی چمک دمک ہے ،ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ بہت زیادہ دولت انسان کو اکیلا بھی کردیتی ہے۔
عام طور پر شاندار گھر، برانڈ نیو کار ، چمکتا کاروبار،بے شمار بینک بیلنس کو ہی آئیڈیل لائف سمجھا جاتا ہے مگر امریکی ماہرین نفسیات نے تو دولت مندوں کی زندگی کا ایک انوکھا ہی رخ دکھادیا۔ کہتے ہیں کہ دولت مند افراد تنہائی کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔
آپ سوچ رہے ہوں گے وہ بھلا کیسے؟ وہ ایسے کہ نیویارک میں واک اینڈ ٹاک
تھیرپی کے ڈائریکٹر کلے کاکریل کا کہنا ہے کہ امریکا کی امیر ترین ون پرسنٹ آبادی، بہت زیادہ امیر ہونے کی شرمندگی میں مبتلا ہے۔ کیونکہ ہمیں سکھایا جاتا ہے کہ پیسے کے بارے میں بات نہیں کرنی۔
معاشرتی طور پر یہ بات تو قابل قبول ہے کہ آپ کہیں کہ آپ ٹوٹ چکے ہیں، یا یہ کہ آپ بہت مشکل میں ہیں، لیکن آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ آپ کے پاس ڈھیروں روپیہ ہے۔
امیر آدمی کو اپنی سوشل لائف بہت محدود رکھنا پڑتی ہے، تو طے ہوا ، جس کی جیب ہلکی ، اسکی خوشیوں کا وزن بھاری، ویسے تھوڑی بہت دولت ہونے میں حرج بھی نہیں۔